حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تبیان القرآنی ریسرچ انیسچوٹ کے مدیر اعلی حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید عابد حسین حسینی نے اپنے رسمی سوشل میڈیا اکونٹ پر آغا صاحب کی گرفتاری وارنٹ پر افسوس جتایا اور اس کی شدید مزمت کی۔
انہوں نے لکھا کہ اس اندھیری نگری میں آغا صاحب جیسے معزز و محترم عالم دین ، انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین الحاج آغا سید حسن الموسوی الصفوی کو عدالت کے سامنے پیش ہونے میں نہ انکی شخصیت پر کوئی اثر پڑے گا نہ ہی اس کی کوئی تاثیر ہوگی بلکہ یہ ایک افسوسناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔
علماء انبیاء علیہم السلام کے وارث ہیں اور انہیں دین کی تبلیغ، ترویج اور دفاع کے لئے وقت کے جابروں اور ستمگروں کے سامنے پیش ہوتے ہوئے قدم نہیں ڈگمگاتے ہیں، علماء ربانی کو صعبتوں میں خدا ہی حافظ و نگھبان ہوتا ہے۔ آغا صاحب کی اتحاد بین المسلمین کی کوششیں و کاوشیں کسی سے چھپی نہیں ہے۔
انشاء اللہ در پیش مسئلہ میں آغا صاحب کی قومی و ملکی اتحاد و یکجہتی کی کوششیں اظہر من الشمس ثابت ہونگی۔
فَاسْتَجَبْنَا لَهُ وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْغَمِّ ۚ وَكَذَٰلِكَ نُنجِي الْمُؤْمِنِينَ
تو ہم نے ان کی دعا کو قبول کرلیا اور انہیں غم سے نجات دلادی کہ ہم اسی طرح صاحبان ایمان کو نجات دلاتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ 2011 میں سوناوری علاقے میں شیعہ سنی فسادات کو روکنے کیلئے آغا صاحب دوسرے جید علماء دین من جملہ شہید شوکت صاحب کے ساتھ وہاں فسادات کو روکنے کے لئے گئے اور فسادات کو روکنے میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔ جس پر اس وقت کی حکومت برہم ہوگئ تھی اور انکے موثر اقدام کو سہرانے کے بجائے نیشنل کانفرنس کے حکمرانوں نے ان کے خلاف ایف آئے آر درج کردیا تھا اور ان پر وہاں جانے پر پابندی بھی لگائی گئی تھی۔ یاد رہے اس وقت کشمیر میں عمر عبد اللہ چیف منسٹر تھے۔